Wednesday, 11 April 2018

ہم نے جسطرح صُبو توڑا ہے، ہم جانتے ہیں




ہم نے جسطرح صُبو توڑا ہے، ہم جانتے ہیں
دلِ پُر خون کی مئے ناب کا قطرہ قطرہ:جوئے الماس تھا،
دریائے شبِ نیساں تھا
ایک اک لفظ کے دامن میں تھی موجِ کوثر
ایک ایک حرف حدیثِ حرمِ ایماں تھا
ایک ہی راہ پہونجتی تھی تجلّی کے حضور:
ہم نے اُس راہ سے منہہ موڑا ہے، ہم جانتے ہیں
چاند تاروں کے طلسمات میں تیرا افسوں:
شیوہ و شعبدہ و حکم و حکایات میں، تُو
حرف و تقریر میں تُو، رمز و کنایات میں تُو:
خواب کی بزم تیری، دیدۂ بے خواب تیرا
دل کی دھڑکن کا تیرے قُرب کے لمحوں پہ مدار
:ہم نے جس طرح تُجھے چھوڑا ہے، ہم جانتے ہیں​

No comments:

Post a Comment

...........‏فراق کیا ہے اگر، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے جون ایلیا