Wednesday, 11 April 2018

کبھی تو نے خود بھی سوچا، کہ یہ پیاس ہے تو کیوں ہے



کبھی تو نے خود بھی سوچا، کہ یہ پیاس ہے تو کیوں ہے
تجھے پا کے بھی مرا دل جو اداس ہے تو کیوں ہے
مجھے کیوں عزیز تر ہے یہ دھواں دھواں سا موسم
یہ ہوائے شام ہجراں، مجھے راس ہے تو کیوں ہے
تجھے کھو کے سوچتا ہوں، مرے دامن طلب میں
کوئی خواب ہے تو کیوں ہے کوئی آس ہے تو کیوں ہے
میں اجڑ کے بھی ہوں تیرا، تو بچھڑ کے بھی ہے میرا
یہ یقین ہے تو کیوں ہے، یہ قیاس ہے تو کیوں ہے
کبھی پوچھ اس کے دل سے کہ یہ خوش مزاج شاعر
بہت اپنی شاعری میں جو اداس ہے تو کیوں ہے 

No comments:

Post a Comment

...........‏فراق کیا ہے اگر، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے جون ایلیا