Wednesday, 11 April 2018

دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے




دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے

ان آنکھوں میں ہجر کہیں آباد کیا
دن میں قید کیا شب میں آزاد کیا
ساری عمر تمہارے نام لگا ڈالی
عمر کے اک اک لمحے نے برباد کیا
اب سانسوں میں دور تلک ویرانی ہے

دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے۔۔۔

تم نے کہا تھا خوش رہنا، خوش رہتا ہوں
تم نے کہا تھا ہنس دینا، ہنس دیتا ہوں
اور کوئی گر میرے بارے پوچھے تو
تم نے کہا تھا چپ رہنا، چپ رہتا ہوں
پھر بھی مجھ پر اک دکھ کی سلطانی ہے
دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے۔۔۔

اب بھی ہے معمول وہی، دن، رات وہی
دکھ بھی، دکھ کا طول وہی، اور ذات وہی
اب بھی اکثر تم پر غزلیں کہتا ہوں
اب بھی خود سے کرتا ہوں اک بات وہی
نیا ہے چہرہ پر تصویر پرانی ہے
دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے۔۔۔

دکھ دردوں کی محفل خوب سجاتا ہوں
دکھ سہہ سہہ کر اب میں درد بناتا ہوں
دیواروں کے آنسو بہنے لگتے ہیں
ایسے آنکھ میں بھر کر پانی لاتا ہوں
اب تنہائی بھی میری دیوانی ہے
دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے۔۔۔
دیکھو میں نے بات تمہاری مانی ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment

...........‏فراق کیا ہے اگر، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے جون ایلیا