Monday, 23 April 2018

محبت کچھ نہیں ہو تی فقط اک وہم ہوتا ہے

محبت کچھ نہیں ہو تی فقط اک وہم ہوتا ہے،
ستارے توڑ لانے کا،
نئی دنیا بسانے کا،
گُلوں میں رنگ بھرنے کا
کسی کے سنگ مرنے کا،
محبت کچھ نہیں ہو تی فقط اک وہم ہوتا ہے،
اسی کے ساتھ جینے کا اسی کے سنگ مرنے کا،
محبت کچھ نہیں ہو تی فقط اک وہم ہوتا ہے،
کسی کی جھیل آنکھوں میں مسلسل رقص کرنے کا،
کسی کی یاد میں اکثر،
بازارِ مصر میں کھو ئے ہو ئے یوسف کی عصمت کے حسیں کردار کی تصویر بننے کا،
رہِ عشق و محبت میں دل و جاں نذر کرنے کا،
اسی کے ساتھ جینے کا اسی کے سنگ مرنے کا،
محبت کچھ نہیں ہو تی فقط اک وہم ہوتا ہے،

Wednesday, 11 April 2018

ﺍﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﭘﻠﭧ ﺁﺋﮯ




ﮔﻼﺑﯽ ﺳﺮﺩ ﺷﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﯽ ﻟﮩﺮﯾﮟ
ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻤﻨﺎﮎ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ
ﮐﻨﺎﺭﮮ ﮐﺎﭦ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺩﻋﺎ ﮐﮯ ﺣﺮﻑ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ
لپٹ ﮐﺮ ﺑﯿﻦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﭘﻠﭧ ﺁﺋﮯ
ﮐﮩﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻗﺮﺏ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ
ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺍﺏ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ
ﻣﯿﺮﯼ ﺷﺎﺩﺍﺏ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﮐﮯ
ﺑﺪﻥ ﭘﺎﻣﺎﻝ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﺭﺕ ﺟﮕﺎ ﺑﻦ ﮐﺮ
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﺗﺮ ﺁﺋﮯ
ﺩﻋﺎ ﮐﮯ ﻟﻔﻆ ﻣﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ
ﭨﮭﭩﮭﺮﺗﯽ ﮐﺎﻧﭙﺘﯽ ﺷﺎﻣﯿﮟ
ﺻﻒ ﻣﺎﺗﻢ ﺑﭽﮭﺎ ﺟﺎﺋﯿﮟ
ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺛﯿﮯ ﭘﮭﻮﭨﯿﮟ
ﮨﻮﺍ ﻧﻮﺣﻮﮞ ﭘﮧ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ
ﺍﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﭘﻠﭧ ﺁﺋﮯ
ﮐﮩﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﯾﮧ ﻏﻢ
ﻣﮑﻤﻞ ﺳﻮﮒ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ
ﻣﺤﺒﺖ ﺭﻭﮒ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ

سنو زندگی



سنو زندگی!
ہاتھ تھامو مرا!
مجھ کو اس راہِ پُرخار سے
دور تم لے چلو
اُس جگہ میں جہاں
چند لمحے سہی ۔۔۔ جی سکوں
کہ
یہاں یاد کے سائے گہرے ہیں اتنے
کہ کچھ بھی دکھائی، سجھائی نہیں دے رہا ہے مجھے
ہر قدم پر گئے وقت کے تذکرے
جن سے ٹکرا کے میں گرچہ گرتا نہیں
لڑکھڑاتا تو ہوں
اور یہ لڑکھڑاہٹ اذیت بھری ایک سچائی ہے
جس میں گرنے سنبھلنے کی اس
مختصر جنگ میں
جیت جاتا ہوں میں
ہار جاتا ہے دل

کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟



کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟
کیسے بتاؤں میں تمہیں
تم دھڑکنوں کا گیت ہو
جیون کا تم سنگیت ہو
تم زندگی
تم بندگی
تم روشنی
تم تازگی
تم ہر خوشی
تم پیار ہو
تم پریت ہو من ِمیت ہو
آنکھوں میں تم
یادوں میں تم
سانسوں میں تم
آہوں میں تم
نیندوں میں تم
خوابوں میں تم
تم ہو میری ہر بات میں
تم ہو میرے دن رات میں
تم صبح میں ، تم شام میں
تم سوچ میں ، تم کام میں
میرے لئے پانا بھی تم
میرے لئے کھونا بھی تم
میرے لئے ہنسنا بھی تم
میرے لئے رونا بھی تم
اور جاگنا سونا بھی تم
جاؤں کہیں
دیکھوں کہیں
تم ہو وہاں
تم ہو وہی
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
تم بن تو میں کچھ بھی نہیں
کیسے بتاؤں میں تمہیں؟
میرے لئے تم کون ہو؟
یہ جو تمھارا روپ ہے
یہ زندگی کی دھوپ ہے
چندن سے ترشا ہے بدن
بہتی ہے جسم ایک اگن
یہ شوخیاں
یہ مستیاں
تم کو ہواؤں سے ملی
زُلفیں گھٹاؤں سے ملیں
ہونٹوں میں کلیاں کھل گئیں
آنکھوں کو جھیلیں مل گئیں
چہرے میں سمٹی چاندنی
آواز میں ہے راگنی
شیشے کے جیسا انگ ہے
پھولوں کے جیسا رنگ ہے
ندیوں کے جیسے چال ہے
کیا حسن ہے ،کیا حال ہے
یہ جسم کی رنگینیاں
جیسے ہزاروں تتلیاں
باہوں کی یہ گولائیاں
آنچل میں یہ پرچھائیاں
یہ نگریاں ہیں خواب کی
حالت دلِ بیتاب کی
کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟
کیسے بتاؤں میں تمہیں
میرے لئے تم دھرم ہو
میرے لئے ایمان ہو
تم ہی عبادت ہو میری
تم ہی تو چاہت ہو میری
تم ہی میرا ارمان ہو
تکتا ہو ہر پل جسے
تم ہی تو وہ تصویر ہو
تم ہی میری تقدیر ہو
تم ہی ستارہ ہو میرا
تم ہی نظارہ ہو میرا
یوں دھیان میں میرے ہو تم
جیسے مجھے گھیرے ہو تم
مشرق میں تم ، مغرب میں تم
شمال میں تم ، جنوب میں تم
سارے میرے جیون میں تم
ہر پل میں تم ، ہر چیز میں تم
میرے لئے رستہ بھی تم
میرے لئے منزل بھی تم
میرے لئے ساگر بھی تم
میرے لئے ساحل بھی تم
میں دیکھتا بس تم کو ہوں
میں سوچتا بس تم کو ہوں
میں جانتا بس تم کو ہوں
میں مانتا بس تم کو ہوں
تم ہی میری پہچان ہو
کیسے بتاؤں میں تمہیں میرے لئے تم کون ہو؟

آؤ کچھ دیر کے لئے جاناں ہم محبت سے ہار جاتے ہیں




کچھ آج ایسا کرتے ہیں
جو حقیقت ہے
بھول جاتے ہیں
میں نے مانا
کہ زندگی میں تری
قاعدے اور اصول آتے ہیں
پھر بھی کچھ دیر کے لئے جاناں
جو حقیقت ہے
بھول جاتے ہیں
بھول جائیں
جو رائیگانی ہے
دکھ سے لکھی ہوئی کہانی ہے
ہجر کا کاری وار بھی بھولیں
اور غم - روزگار بھی بھولیں
بھول جائیں کہ اپنے ہاتھوں میں
ٹوٹی پھوٹی ہوئی لکیریں ہیں
یہ بھی بھولیں کہ اپنے پیروں میں
اپنی تقدیر کی زنجیریں ہیں
بھول جائیں کہ اب ہمیں تاعمر
بس انہی دائروں میں چلنا ہے
زندہ رہنا ہے اور مرنا ہے
یہ حقیقت سہی
مگر جاناں
اس سے پہلے کہ زندگی ڈھل کر
مجھ میں اک دن غروب ہو جائے
آؤ ناں
آج بھول جاتے ہیں
آؤ ناں
آج ہمسفر بن کر
ہم بھی خوابوں کے پار جاتے ہیں
آؤ
کچھ دیر کے لئے جاناں
ہم محبت سے ہار جاتے ہیں

تیرے ملنے کا اک لمحہ




تیرے ملنے کا اک لمحہ
بس اک لمحہ سہی – لیکن
وفا کا بے کراں موسم
ازل سے مہرباں موسم
یہ موسم آنکھہ میں اترے
تو رنگوں سے دہکتی روشنی کا عکس کہلاۓ
یہ موسم دل میں ٹھہرے تو
سنہری سوچتی صدیوں کا گہرا نقش بن جائے
ترے ملنے کا اک لمحہ
مقدر کی لکیروں میں دھنک بھرنے کا موسم ہے

... ﻭﮦ ﺟﺐ ﺟﺐ ﯾﺎﺩ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ



ﻭﮦ ﺍﮎ ﺑﮯﻧﺎﻡ ﺳﯽ ﺍﻟﻔﺖ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﺍﺕ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﯾﺴﺖ ﮐﺎ ﻗﺼﮧ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﮨﮯ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ
... ﻭﮦ ﺟﺐ ﺟﺐ ﯾﺎﺩ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺯﺑﺎﻥ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﻮﮞ
ﺟﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﺟﻮﺍﺏ "ﮨﺎﮞ" ﺳﻮﭺ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﮭﺎ ﺷﺎﯾﺪ
ﺍﺳﯽ "ﺷﺎﯾﺪ" ﺳﮯ ﻭﺍﺑﺴﺘﮧ ﮨﮯ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮨﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﺮﯼ
ﯾﮩﯽ ﺍﯾﮏ ﻟﻔﻆ "ﺷﺎﯾﺪ"
ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﺮﯼ

میں خواب بہت دیکھتا ہوں




میں خواب بہت دیکھتا ہوں
ایسے خواب
جن میں کوئی دکھ‘ کوئی پریشانی نہیں ہوتی
جن میں وصل کے رستے ہجر کی وادی سے ہو کر نہیں گزرتے
جن میں محبت ہمیشہ ادھ کھلے پھول کی طرح خوبصورت
اور بچے کی مسکان کی طرح پاکیزہ ہوتی ہے
ایسے خواب
جہاں ایک مسکراہٹ کی قیمت ہزار آنسو نہیں ہوتے
میری پلکوں کی شاخوں پر کئی ایسے خواب بیٹھے رہتے ہیں
اُن کی گنگناہٹ مجھے جینے پہ اکساتی ہے
نئے راستوں کی اور لے کر چلتی ہے
نئی منزلوں کا پتا بتاتی ہے
مجھے اپنے خوابوں سے محبت ہے
اُن خوابوں میں رہنے والے ایک ایک شخص سے محبت ہے
اُن خوابوں میں دِکھنے والی ایک ایک شئے سے محبت ہے
کہ یہ سب میرا ہے‘ صرف میرا
میرے خواب میرے علاوہ کوئی نہیں دیکھ سکتا
جب تک کہ میں نہ انہیں دکھانا چاہوں
کوئی انہیں میری آنکھوں سے چرا نہیں سکتا
جب تک کہ میں خود نہ کسی کی آنکھوں میں سجا دوں
میرے خوابو
آج میں یہ اقرار کرتا ہوں
کہ میں تم میں زندہ ہوں
یہ سچ ہے کہ مجھے اِن آنسوؤں سے ڈر نہیں لگتا
مگر پھر بھی میں شاید اِس لئے رونے سے ڈرتا ہوں
کہ اِن آنکھوں میں تم رہتے ہو
تمہارا ہونا میرا ہونا ہے
اور میں تمہیں کھونے سے ڈرتا ہوں

...........‏فراق کیا ہے اگر، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے جون ایلیا